۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے سربراہان

حوزہ/تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور سربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر رہنماؤں نے یومِ آزادی کی مناسبت سے مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عوام کو حقیقی معنوں میں آزادی کا ملنا ہی بانیانِ پاکستان کے خوابوں کی تعبیر ہے، آج چودہ اگست ہے پاکستان کی آزادی کا دن ہے، پاکستان میں آج بھی آئین کا فقدان ہے، آج چودہ اگست کے دن جو مسائل ہیں وہ آئین اور قانون کے نا ہونے کی وجہ سے ہیں، جب تک ملک میں آئین وقانون کی بالادستی نہیں ہو گی عوامی رائے کا احترام نہیں کیا جائے گا حالات بہتر نہیں ہو سکتے، پاکستان آج بھی مکمل آزاد نہیں، دکھ، درد مصیبتیں اس لئے ہیں کہ رول آف لاء نہیں ہے۔ میں شکریہ ادا کرتا ہے محمود خان اچکزئی کا کہ وہ پہلی بار ہمارے دفتر تشریف لائے، محمود خان اچکزئی سے طے پایا تھا آج کے دن کانفرنس منعقد کریں گے، لیکن لوگ اپنے حلقوں میں چلے گئے، اجتماعی دانش سے نئے پاکستان کی شروعات ہونی چائیے، قائد اعظم کا نظریہ تھا کہ پاکستان کا بننا ایک معجزہ سے کم نہیں دنیا حیران ہے، پاکستان میں ہر مذہب کو اپنے مطابق جینے کی آزادی کرنے کی بات کی گئی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریکِ تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں آئین و قانوں کی حکمرانی کے لئے کاوشیں ضروری ہیں، حکمرانی کا مقصد اگر سڑکیں اور نالیاں بنانا ہے تو یہ کام انگریز سرکار اچھے طریقے سے کر رہی تھی، ہمارے اندر کے ہی لوگ ہیں جو پاکستان کو سالہاسال سے نوچ کر کھا رہے ہیں، آج ایک پارٹی سندھ سے بھی شامل ہوئی ہے، کچھ دنوں میں سندھ جائیں گے، پاکستان میں آئین کی بحالی کیلئے کام کریں، اس لیے ہم نے تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کی بنیاد رکھی، سات سو غریب عوام کیلئے کچھ نہیں ہے، اس کا دن نہیں گزرتا اس کم اجرت میں، اعلان کریں کہ پنجاب میں دو ہزار سے کم اجرت نا دی جائے، اب تو کرپشن سیاسی جماعتوں میں بھی آگئی ہے، وزیر اعظم کو پھانسی چڑھا دی گئی، پھر معافی مانگ لی گئی، بے نظیر شہید کردی گئی، بارہ مئی کو سیدھی گولیاں ماری گئیں، میں پھر قومی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہوں۔ ساری سیاسی جماعتیں عوامی مفاد کے چارٹر پر دستخط کریں، سب یہ عہد کریں کہ مینڈیٹ کا احترام اور برداشت کو فروغ دیں گے، عوام کو اس کا گواہ بنایا جائے اور کارکردگی کو معیار ہونا چاہیے، جس پارلیمنٹ کا اسپیکر اپنے منتخب رکن کے لئے نہ بول سکے اس سے کیا امیدیں لگائیں، ظالم اور مظلوم کی لڑائی میں جو مظلوم کی حمایت نہ کرے اس کے ایمان میں شک ہے۔ نواز شریف نے مجھے حکومت کا حصہ بننے کی پیشکش کی تھی، میں نے ہاتھ باندھ کر حکومت میں شامل ہونے سے معزرت کرلی، آج اس لحاظ سے خوش قسمت دن ہے کہ آزادی کا دن ہے، انسانوں کی سب سے بڑی نعمت آزادی ہے، تاہم پاکستان بن گیا قائدین نے عہد اور وفا کا دامن تھام لیا، پولیس عدلیہ کا نظام تو تب بھی تھا، ہم حکمرانی تو چاہتے تھے لیکن نیچے لوگوں تک منتقل نہیں کی، پاکستان کو باہر سے خطرہ نہیں ہے اندرونی ہی خطرہ ہے، ہم نئے اور جمہوری پاکستان کی بنیاد رکھتے ہیں، جہاں سب کو ان کا حق ملے کوئی فرقہ بازی نا ہو، پاکستان کا بننا کسی معجزے سے کم نہیں ہے، اب دانشمندی سے نئے سرے سے پاکستان کی شروعات ہونی چاہیے، اس لیے ہم نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی بنیاد رکھی، ہم ستر سال میں فری تعلیم نہیں دے سکے اپنے لوگوں کو ایک ایک ووٹ خریدنے کیلئے ستر کروڑ روپے دے دیے جاتے ہیں، لیکن غریب عوام کیلئے کچھ نہیں ہے، کیا کریں گے غریب لوگ؟ اس سے تو یہ اعلان کریں کہ پنجاب میں دو ہزار سے کم اجرت نا دی جائے، اب تو کرپشن سیاسی جماعتوں میں بھی آگئی ہے۔

اس موقع پر مرکزی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی اور سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی بھی تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے قائدین کی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .